Something I penned yesterday. Growing more courageous and sharing more than I ever did before.
سوچا وہ کہ دوں جو ہے میرے دل میں بتا دوں وہ سارا جو آیا لبوں پہ اپنی حقیقت سے پردہ اٹھاؤں ساری کہانی میں تم کو سناؤں ہوں تو مسلماں پر لاکھوں خدا ہیں کبھی نفس اور کبھی دنیا الہ ہے آرس ہے مجھ کو تھکن سے ہوں ڈرتا کوئی دے محبت تو اس پہ ہوں مرتا مرا مشغلہ تو وقت کا ضیاع ہے ڈھانپا ہے سر کیا دل میں حیا ہے کھوٹ و نفاق میرے اندر بسا ہے ایمان ہے دل میں یا کوئی خلاء ہے صبر و شکر کہنے کو تو ہوں کرتا آزماۓ خدا تو آہیں ہوں بھرتا یہ ہر بار کا اک رونا ہے میرا کیوں تو خفا کیا بگاڑا ہے تیرا یہ موقعِ غور و فکر ہے اے انساں بوجھ و سمجھ ہے لکن ہے تو ناداں ہو تھوڑا سا غم یا تھوڑی سی مشکل تو ہوتا ہے باغی ٹوٹا تیرا دل سوچو ذرہ جو سفر تہ کیا ہے آیا تو خود سے کہ لایا گیا ہے یہ بزمِ دنیا آخر سجی کیوں محلت یہاں پر تجھ کو ملی کیوں کلامِ خدا سے تعلق کو جوڑو رحمٰن ہے وہ منہ اس سے نا موڑو جو ہو چکا اور جو ہو رہا ہے ہر چیز پر کن اس نے ہی کہا ہے کیا جس نے پیدا مجھے اور تمہیں بھی بنائی یہ دنیا یہ رات و دن بھی یہ موسم بہاراں یہ جاڑا و صحرا ہے اس کی حکومت اسی کا ہے پہرا وہ ہے ذاتِ باری وہ میرا خدا ہے وہ ہے اک اکیلا وہ بالکل جدا ہے بنا لفظ کی وہ باتیں ہے سنتا جو دل سے پکارو کرم ہے وہ کرتا دل میں جو جھانکو وہ مسکن ہے اس کا زمیں آسماں پر قبضہ ہے جس کا چیونٹی کے قدموں کی چاپ سنے جو پتوں کے گرنے کو جان سکے جو تیرے دل کی حالت کی اس کو خبر ہے اسی پر عیاں تیرا ہر اک صبر ہے سوالوں کے تیرے جوابوں کو جانے ملیں گے خزانے اگر تو جو مانے یاروں سے بڑھ کر یار وہی تو کرتا ہے تجھ سے پیار وہی تو بھاگا جو اس سے جاۓ کہاں تو چھوڑ اب ہر اک شکوہ و گلہ تو کرو یاد اس دن کو جس دن ہے جانا چلے گا نا اس دن ترا کوئی بہانا جو کرنی سو بھرنی یاد رکھو تم توبہ ہوں کرتا اس سے کہو تم